ٌلطیفہ نمبر 3 :-
سوال:- کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ ایک میلاد خواں نے مندرجہ ذیل شعر محفل مولود میں نبی اکرم صلے اللہ علیہ وسلم کی نعت میں پڑھا ۔ شعر:
جو چھو بھی دیوے سگ کوچہ تیرا اسکی نعش
تو پھر بھی خلد میں ابلیس کا بنائیں مزار
—————جواب———————-
1: یہ شعر پڑھنا حرام اور کفر ہے ، اگر یہ سمجھ کر پڑھے کہ اس کا اعتقاد اور پڑھنا کفر ہے تب تو اس کا ایمان باقی نہ رہا اور اگر یہ علم نہ ہو تو اس کا پڑھنا اور اعتقاد کفر ہے ، یہ شخص فاسق اور سخت گنہگار ہے اس کو تابہ مقدور اس حرکت سے روکنا شرعاً لازم ہے۔ احمد حسن 15 شوال 1369 ھ سنبھل

2:- اس شعر کا مفہوم کفر ہے، لکھنے والا اور عقیدے سے پڑھنے والا خارج از ایمان ہے ایسے صریح الفاظ میں تا ویل کی گنجائش نہیں ۔ ظہور الدین سنبھل
3:- کسی بے ہودہ اور جاہل آدمی کا شعر ہے ،بیوقوف اور بے ہودہ لوگ ہی ایسے مضمون سے محفوظ ہوتے ہیں، اگر یہ اس کا عقیدہ ہے تو کفر ہے۔ دیندار آدمی اس کے سننے سے بھی احتیاط کرنا چاہئیے۔ سعید احمد سنبھل
4:- اس شعر کا نعت میں پڑھنا اور سننا دونوں کفر ہے۔ وارث علی عفی عنہ سنبھل

5:-تینوں حضرات دام ظلہم العالی کے جوابات کی میں بالکل موا موافقت کرتا ہوں (محمد ابراہیم عفی عنہ مدرسۃ الشرع سنبھل)
6:- شعر مذکور اگر چہ نعت میں ہے لیکن حد شرع سے باہر ہے ایسا شعر نہ کہنے والے کو کہنا اور نہ پڑھنے والوں کو پڑھنا جائز ہے یہ غلو اور قبیح ہے محمد کفایت اللہ کان اللہ لہ۔ دہلی
نمبر 2:- الف فتوٰے
مذکورہ شعر اگر چہ آنخضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعریف میں شاعر نے کہا ہے لیکن اتنا ضرور ہے کہ کہ شاعر شرعی اصول سے واقف نہیں ہے شعر میں حد درجہ کا لغو ہے جو اسلامی اصول کے کسی طرح مناسب نہیں ہے شاعر کافر اس وجہ سے نہیں ہو سکتا کہ شعر کا پہلا مصرع شرط ہے (جو) معنٰی میں اگر کے ہے اور محال چیز کو فرض کر رکھا ہے۔ شرط کا وجود محال ہے اسلئے دوسرا مصرعہ جو بطور جزا کے ہے۔ اس کا مترتب ہونا بھی محال ہے مگر شعر نعت رسول سے بہت گرا ہوا اور رکیک ہے۔ ایسے غلو سے شاعر کو بچنا فرض اور ضروری ہے۔ ایسے اشعار سے آپ کی تعظیم نہیں ہوتی بلکہ توہین کا پہلو نمایاں ہو جاتا ہے ، یہ صحیح ہے کہ قرآن کے حکم کے مطابق ابلیس جنت میں نہیں جائے گا۔ مگر اس شعر کے قائل کو کافر نہیں کہہ سکتے کہ اس میں محال کو فرض کر رکھا ہے جب تک صحیح توجیہہ اس کے کلام کی ہو سکتی ہے اس وقت تک اس کے قائل کو کافر کہنا جائز نہیں۔ ایسے اشعار مولود میں پڑھنا نہیں چاہئے – واللہ اعلم
کتبہ ۔ سیّد مہدی حسن صدر مفتی دارالعلوم دیوبند 13 / 2 70ھ جمعہ
یہ بات دلچسپی سے خالی نہ ہو گی کہ جس شعر پر مذکورہ مفتیان دیوبند نے کفر و ضلالت کے فتوٰے صادر فرمائے ہیں۔ وہ شعر بانی دارالعلوم دیوبند مولانا قاسم نانوتوی کا ہے گویا مذکورہ مفتیوں نے اپنے ‘‘ قاسم العلوم والخیرات‘‘ کو ہی کافر و فاسق قرار دیا ہے۔ ملاحظہ ہو شعر مع حوالہ ۔۔،
جو چھو بھی دیوے سگ کوچہ تیرا اسکی نعش
تو پھر تو خلد میں ابلیس کا بنائیں مزار
( ماخوذ از قصائد قاسمی مصنفہ مولانا قاسم نانوتوی ص77 مطبوعہ ساڈھورہ ضلع انبالہ)

مختصر یہ کہ مولانا قاسم نانوتوی مذکورہ مفتیوں کی نظر میں ،
1:- کافر، بے ایمان، فاسق، اور سخت گنہگار ہیں۔(عالم دیوبند مفتی احمد حسن سنبھل)
2:-مولانا کے شعر کا مفہوم کفر، اس میں تاویل کی گنجائش نہیں۔( عالم دیوبند مفتی ظہور الدین سنبھل)
3:-مولانا بے ہودہ اور جاہل آدمی ہیں۔ ( عالم دیوبند مفتی سعید احمد سنبھل)
4:- مولانا کے اس شعر کو نعت میں لکھنا اور پڑھنا دونوں کفر۔ ( عالم دیوبند مفتی وارث علی سنبھل)
5:- مولانا کا کافر، بے ہودہ اور جاہل ہونا بالکل صحیح ہے۔ ( عالم دیوبند مفتی محمد ابراہیم مدرسۃ الشرع)
6:- مولانا کا یہ شعر حد شرع سے باہر ، غلو اور قبیح ہے۔ ( عالم دیوبند مفتی محمد کفایت اللہ، دہلی)
7:- مولانا شرعی اصول سے ناواقف، حد درجہ غالی اور توہین رسول کے مرتکب ہیں۔ ان کا یہ شعر بہت گرا ہوا اور رکیک ہے۔ ( صدر مفتی دارالعلوم دیوبند سیّد مہدی حسن صاحب)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔————۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔