دیوبندی مذہب میں
مذہب کی اہمیت
نانوتوی صاحب کے حکم سے روزہ توڑ دیا :

   ”حضرت والا مرحوم نے فرمایا کہ حضرت مولانا رفیع الدین صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ میں نے کبھی حضرت نانوتوی (بانی ئ مدرسہ دیوبند ) کے خلاف نہیں کیا ایک دن چھتہ کی مسجد میں حاضر ہوا حضرت احاطہ مسجد میں ہولے بھُنے ہوئے تناول فرمارہے تھے۔ فرمایا کہ آئےے۔ میں نے عرض کیا حضرت میرا تو روزہ ہے تھوڑی دیر تائل کر کے پھر یہی فرمایا کہ آئےے مولانا ۔ میں فوراً بلا تائل کھانے بیٹھ گیا حالانکہ عصر کی نماز ہو چکی تھی۔ افطار کا وقت قریب تھا۔ حضرت نے فرمایا ۔ اللہ تعالیٰ اس سے زائد آپ کو ثواب عطا فرمائے گا۔ جتنا کہ روزہ میں ہوتا ہے چنانچہ مجھے اس افطار کے بعد کچھ ایسی کیفیات و لذات محسوس ہوئیں کہ میں نے کبھی صوم میں بھی نہیں دیکھی تھیں”۔( ارواح ثلٰثہ ص ٣٧٩ حکایت نمبر ٣٧٣)

شراب پی لیا کرو بے وضو نماز پڑھ لیا کرو:

    ”خان صاحب نے کہا کہ میرے سے وضو نہیں ہوتی اور نہ یہ دو بُری عادتیں چھٹتی ہیں آپ نے فرمایا کہ بے وضو ہی پڑھ لیا کرو اور شراب بھی پی لیا کرو اس پر اُس نے عہد کیاکہ میں بغیر وضو ہی پڑھ لیا کروں گا۔” (ارواح ثلٰثہ ص٢٣٧)

پھر بے وضو نماز کا حکم:

    ”ایسے ہی ایک مرتبہ گڑھی پختہ تشریف لے گئے ایک خان صاحب سے نماز کےلئے کہا انہوں نے جواب دیا کہ مجھے داڑھی چڑھانے کی عادت ہے اور وضو سے یہ اتر جاتی ہے آپ نے فرمایا بے وضو پڑھ لیا کرو”۔(ارواح ثلٰثہ ص٢٣٨حکایت نمبر١٩٢)
    یہ ہے دیوبندیوں وہابیوں کے ہاں روزہ کی اہمیت کہ نانوتوی صاحب کے حکم سے روزہ توڑ کر کہا کہ کبھی صوم میں بھی اتنی کیفیات اور لذت محسوس نہ ہوئی تھیں ۔ نانوتوی صاحب کو بتا دیا گیا کہ وہ روزہ سے ہیں پھر بھی روزہ توڑنے پر اصرار کیا اور یہ ہے دیوبندی علماء کی نظر میں نماز کی اہمیت کہ جس کو دل چاہا بے وضو پڑھنے کے احکام صادر فرمادئےے۔